تو دنیا کے منطقی انجام کا عمل شروع ہوگیا ہے- گو کہ دنیا کے انسانوں نے بہت دیر کردی- اتنی دیر کہ باطل قوّتوں کو اب پرواہ نہیں کہ کون انکے خلاف کیا کرسکتا ہے- اب انہیں کوئی جلدی نہیں، ہار جانے کا خوف نہیں- اوور کانفیڈنٹ ہوگۓ ہیں-
پاکستانیوں نے دیر تو کی لیکن جلد ہی سنبھلتے بھی جارہے ہیں- شاید اس لئے کہ یہ قوم اپنی شناخت سے اب تک معرکوں میں گھری رہی ہے- اسی لئے سو نہیں پاتی- جاگتی رہتی ہے- یقین اور اتحاد تو دکھا دیتی ہے- بس تنظیم کی کمی ہے-
دگرگوں جہاں ان کے زور عمل سے
بڑے معرکے زندہ قوموں نے مارے
حق والے گھبرا بھی رہے ہیں اور خوف میں بھی ہیں- یہ بھی پیغمبروں کی سنّت رہی ہے- ورنہ اللہ کے ارادوں سے بے خوف ابلیس اور شیاطین ہوا کرتے ہیں-
آگے آنے والے دنوں میں یہی سادگی، قناعت، اخوّت اور تڑپ کام آئیگی جو آج پاکستان میں نظر آرہی ہے- وزیراعظم نے صحیح مشورہ دیا تھا مرغیاں اور گائیں پالنے کا- صحیح جا رہی دنیا گھروں میں سبزیاں اگانے کی طرف- کاش کہ ہماری حکومتوں نے اپنے بجٹ سے اور خیراتی اداروں نے بکروں پر بکرے کھلانے کے بجاۓ جمع ہونے والے فنڈز سے گلی گلی پھلوں کے درخت لگا دئیے ہوتے جن سے لوگ جب چاہے بھوک مٹا لیتے تو آج اتنے زیادہ راشن کے لئے پریشان نہیں ہونا پڑتا- کاش کہ اتنے پھول لگاۓ ہوتے کہ یہاں شہد کی فراوانی ہوتی- اور کیا ہی اچھا ہو کہ لوگ انتہائی کم حد تک ٹیکنالوجی استعمال کرنا شروع کردیں- موبائل صرف ضرورت کے وقت آن کریں ورنہ آف رکھیں- بلکہ تمام الیکٹرانکس کے ساتھ یہی کریں-
مذاق سے ہٹ کے چودہ سو سال پرانے نہ سہی لیکن کم از کم تین سو سال پرانی دنیا کو جینے کا وقت آگیا ہے-
خوش قسمت ہوگا وہ جسے بھوک میں کھانا اور خوف میں امن مل جاۓ-
لیکن جیسا کہ قرآن میں انسان کی تعریف کی گئی ہے- انسان جاہل، ناشکرا، بے صبرا، جلدباز، مشقّت پسند اور گھبرا جانے والا ہے-
اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلّم سے جو کچھ کہلوایا - وہ تو ہو کر رہنا ہے- یہ تقدیر ہے-
دجال آۓ گا اور اپنی چالیس روز کی مدّت پوری کرے گا- اور جن جن پر اللہ نے چاہا اسکا زور چلے گا اور جن جن پر اللہ نے نہیں چاہا اسکا زور نہیں چلے گا- یہ بھی تقدیر ہے-
اس میں دیکھنے کے قابل مومن کی تدابیر ہونگی- بہت سی تدابیر تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلّم نے بتادیں ہیں-
- سورہ الکہف کی تلاوت اور اسکی پہلی کچھ اور آخری دو آیات کو یاد کرنا-
- آیة الکرسی کی تلاوت اور اسکی کی فضیلت
- سورہ البقرہ کی تلاوت
- ایک حدیث کے مطابق بہت سے لوگ اپنے گاؤں کو لوٹ جائیں گے اور وہ بچ جائیں گے-
- ایک اور حدیث کے مطابق رسول اللہ نے فرمایا کہ چھوٹے شہر بساؤ-
اور سب سے بڑھ کے یہ یقین کہ دجال اور اسکے تابع ساری باطل قوّتیں اللہ کے مقابل نہیں بلکہ اللہ کی ہی مخلوق ہیں- اور اللہ کی ڈھیل جن تک ہوگی وہ قابض رہیں گی اور جب اللہ ان کی رسّی کھینچے گا تو مٹ جائیں گی- اور یہ یقین کہ وہ ایک بہت بڑا شعبدہ باز ہوگا کہ آج تک اس جیسا پیدا نہ ہوا-
اور یہ یقین کہ آیة الکرسی ہر شعبدہ بازی کا توڑ ہے قیامت تک کے لئے کہ شیاطین اسکے آگے ٹھہر نہیں سکتے-
اور یہ یقین کہ دعا مومن کا ہتھیار ہے اور قضاء یعنی جو فیصلہ مقدّر ہو چکا ہو اسکو بھی بدل دیتی ہیں اور جو عذاب سروں تک آچکا ہو اسے بھی روک دیتی ہے-
اور یہ یقین کہ تقویٰ مومن کی ڈھال-
دجال کی فلم کا کلائمکس شروع ہونے والا ہے- ایک شخص اپنی بہت سی شیطانی طاقتوں کے ساتھ آکر وہی کریگا جو ہر فلم میں ولن کرتا ہے- بہت سے بے بس ایکسٹراز ہونگے جو صرف تماشائی ہونگے اور ظلم کو خاموشی سے ہوتا دیکھیں گے- اور وہ چند بہادر ہونگے جو اس ولن کو اسکے انجام تک پہنچائیں گے- اور پھر دنیا انکے لئے تالیاں بجاۓ گی اور انکو اپنا ہیرو تسلیم کرے گی اور اپنا حکمران بھی-
آگے کے چند سال بہت سے انسانوں کو دو سو تین سو سال پیچھے لے جائیں گے- بہت سے اس سے مقابلہ کریں گے اور شہید ہونگے- اور بہت سے ایسے بھی ہونگے جن کو اللہ بھوک میں کھانا دیتا رہے گا اور خوف میں امن دیتا رہے گا- اور وہ سسٹم کو آگے بڑھائیں گے-
اللہ سبحانہ و تعالیٰ ہم سب کے لئے اگلے چند سالوں کو آسان فرماۓ اور ہم سبکو وہ زندگی عطا فرماۓ جس سے ہماری دنیا بھی پر امن رہے اور آخرت بھی بچ جاۓ- آمین