Sunday 28 August 2022

انبیاء علیھم السّلام کی سیرت

 اکثر ناگہانی آفات میں یہ سننے کو ملتا ہے کہ "ہم خدا ناراض کر بیٹھے"-  پھر اسے منانے کے لئے صدقہ خیرات شروع کردیتے ہیں جو کہ اچھی بات ہے-  لیکن یہ نہیں سوچتے کہ خدا ناراض کیوں ہے اور وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ آفات میں اضافہ کیوں ہوتا جارہا ہے؟  کیا وہ صدقہ خیرات جو ہم کرتے ہیں وہ خدا کو راضی نہیں کرپاتے؟   اگر ہم اتنے اچھے اور معصوم ہیں تو پھر یہ بلائیں کیوں؟  اور اگر ہم گنہگار ہیں تو پھر بہتر کیوں نہیں ہوتے؟  


بدترین معاشی اور آفاتی صورتحال میں مسلمان ہمیشہ انبیاء علیھم السّلام کی سیرت کی طرف دیکھتے ہیں اور صحابۂ کرام کی زندگی کی طرف-   

آگ، طوفان، زلزلے، بارشیں، بھوک، بیماری، قتل و غارت، دشمنی، طعنے، ملامت، قید، دربدری-  کون کون سی آزمائشیں تھیں جو نہیں گزریں پیغمبروں پر اور اہل بیت پر اور اہل ایمان پر-  


کسی بھی قسم کی مصیبت یا آزمائش میں ان سب نے جو سب سے پہلا عمل کیا وہ تھا "اللہ کی طرف رجوع"-  


اللہ عزوجلّ کی طاقت اور اپنی کمزوری کا اعتراف-  


اللہ ربّ العزت کی پاکی اور اپنی غلطیوں کا اعتراف-      


اللہ مالک الملک کی حاکمیت اور اپنی بندگی کا اعتراف-  


اللہ ذو الجلال و الاکرام کی نعمتوں اور اپنی ناشکریوں کا اعتراف-  


اللہ الرّحمان الرّحیم سے رحم اور رحمت کی بھیک-  


اللہ الغنی و المغنی سے نعمتوں کی بھیک-  


حضرت موسیٰ علیہ السّلام نے فرمایا تھا کہ 

رَبِّ اِنِّىۡ لِمَاۤ اَنۡزَلۡتَ اِلَىَّ مِنۡ خَيۡرٍ فَقِيۡرٌ‏- 

اے میرے رب! آپ جو خیر مجھ پر اتاریں میں اسکا محتاج ہوں- 

سوره القصص آیت ٢٤ 


مصیبت چاہے اپنی غفلتوں اور گناہوں کا نتیجہ ہو یا رب کی طرف سے آزمائش-  مسلمان کا طریقہ یہی ہوتا ہے جو قائد اعظم نے فرمایا- 

"مسلمان مصیبت میں گھبرایا نہیں کرتا"- 


پاکستانی معاشرے کی حقیقت یہ ہے کہ ہم نے ترقی کا ایک غلط رخ دیکھا اور اسی کو کل مقصد زندگی سمجھ کر اپنا لیا-  اس ترقی کی خاطر ہم نے تمام دینی حقوق و فرائض کو نظر انداز کیا-  دینی حقوق و فرائض صرف نماز، روزہ، حج، زکواة نہیں ہیں-  دین کا تعلق گھر، محلّے، معاشرے، مسجد، معاش، سیاست، سب سے ہے-  لہٰذا سارے حقوق اسی ایک "دین" کی چھتری کے نیچے آجاتے ہیں-  


کون سی ترقی اور تہذیب ہے جو مسلمان کو ذکر اللہ سے روکتی ہے-  نماز، تلاوت قرآن سے غافل کرتی ہے-  گھر کے کاموں سے بیزاری سکھاتی ہے-  زندگی کو بے نظم و ضبط بناتی ہے-  اپنے والدین، اولاد، بہن بھائیوں، رشتہ داروں سے غافل کرتی ہے-  پڑوسیوں کا بھلا چاہنے سے روکتی ہے-  دوستوں اور ملنے جلنے والوں کو دھوکہ دینے پر اکساتی ہے-  دن و رات کے فرق کو مٹاتی ہے-  اچھے برے کی تمیز ختم کردیتی ہے-  


اور اب جبکہ موجودہ آفت میں ایک بار پھر بہت سوں کے مال و جائیداد اور غرور و دبدبے پانی کے ریلوں کے ساتھ بہہ گۓ ہیں-  تو اللہ مالک الملک نے پھر سے موقع دیا ہے سدھر جانے کا-  


اللہ پاک کا ذکر وہ عمل ہے جو نہ صرف مصیبتوں کو روکتا ہے بلکہ آئی ہوئی مصیبت بھی آسان کرتا ہے-  مصیبتوں کو آسان کرنے کی بہت سی دعائیں ہیں-  



١. ہر کام " بسم الله الرحمن الرحیم" سے شروع کرنا- 


٢- سورہ البقرہ کی تلاوت-  آیہ الکرسی ہر نماز کے بعد اور گھر سے باہر جانے سے پہلے- 


٣- کثرت سے استغفار کرنا- 


٤- صبح و شام تین بار


سورہ الکافرون، سورہ الاخلاص، سورہ الفلق، سورہ النّاس 


بِسْمِ اللہ الَّذِی لَا یَضُرُّ مَعَ اسْمِهِ شَئٌ فِی الاَ رْضِ وَ لَا فِی السَّمَآءِ وَ ھُوَ السَّمِیعُ العَلِیمِ


اَعُوذ بِکَلِمَاتِ اللهِ التَّآمَّآتِ مِنْ غَضَبِهِ وَ عِقَابِهِ وَ شَرِّ عِبَادِہِ وَ مِنْ ھَمَزَاتِ الشَّیَاطِینِ وَ اَنْ یَّحْضُرُونَ


اَعُوذ بِکَلِمَاتِ اللهِ التَّآمَّآتِ  مِنْ شَرِّ مَا خَلَقَ 


رَضِیتُ بِاللہِ رَبَّا وَّ بِالْاِسْلَامِ دِینًا وَّ بِمُحَمَّدٍ صلی الله علیہ وسلم نَبِیَّا وَرَسُولًا 


اللَّھُمَّ عَافِنِی فِی بَدَنِی اللَّھُمَّ عَافِنِی فِی بَصَرِی اللَّھُمَّ عَافِنِی فِی سَمْعِی لااِلهَاِلَّااَنْتَ 


اللَّھُمَّ اِنِّی أَسْئَلُکَ الْعَافِیَةَ فِی الدُّ نْیَا وَالْآخِرَةَ وَأَسْئَلُکَ الْعَافِیَةَ فِی اَهْلِ وَمَالِ 


اللَّھُمَّ اسْتُرْعَوْرَاتِنَا وَآمِنْ رَوْعَاتِنَا 


اللّھُمَّ اِنِّی اَعُوذُ بِكَ مِنَ الْھَمِّ وَ الْحُزْنِ وَ اَعُوذُ بِكَ مِنَ الْعَجْزِ وَالْکَسَلِ وَاَعُوذُ بِكَ مِنَ الْبُخْلِ وَالْجُبْنِ وَاَعُوذُ بِكَ مِنْ غَلَبَةِ الدِّ ینِ وَقَھْرِالرِّجَالِ



٥- روزانہ سو مرتبہ 


 سُبْحَانَ اللهِ وَ بِحَمْدِہِ سُبْحَانَ اللهِ العَظِیمِ  


لَاحَولَ وَلَاقُوَّةَ اِلَّا بِاللهِ 



٦- صبح شام سات مرتبہ 


حَسْبِیَ اللهُ لَا اِلهَ اِلَّاھُوَعَلَیْهِ تَوَکَّلْتُ وَھُوَ رَبُّ الْعَرْشِ العَظِیمِ 


 اللَّھُمَّ اَجِرنِی مِنَ النَّارِ


٧- جتنا ہو سکے 


لَا اِلهَ اِلَّا اللهُ وَحْدَہُ لَا شَرِیکَ لَهُ، لَهُ الْمُلْکُ وَ لَهُ الْحَمْدُ وَھُوَعَلَی کُلِّ شَئٍی قَدِیرٍ 


پہلا اور تیسرا کلمہ 


٨-  تمام مسلمانوں کے لئے خیر کی دعائیں-  صحت و تندرستی کی دعائیں-  


٩- فکر، تفکّر، اضطراب-  کیسے ملک و قوم کی عزت بحال ہوگی-  کیسے دنیا میں غیرتمند جانے جائیں گے-  کیسے اپنی ذاتی دس روپے کی عزت اور بیس روپے کی غیرت سے آگے سوچیں گے-  کیسے پاکستان کو اپنے ملک کے بجاۓ اپنا گھر سمجھ کر اسکو بہتر بنائیں گے-  کون سے اعمال کریں کہ آئندہ آفات عذاب نہ بن جائیں-  


١٠-  اپنے بچوں اور اپنی نسلوں کو عزت، غیرت کا سبق کیسے پڑھائیں-  

Wednesday 23 March 2022

Pakistan Day 2022

 الحمد للہ 

یوم پاکستان کے مقدّس دن کی قومی تقریب ختم ہوئی-  


اور جس شاندار طریقے سے ہوئی کہ اسلامی ممالک کی اہم شخصیات بھی شامل ہوئیں-  وہ قرآن کی آیت کا منہ بولتا ثبوت ہے-  


"اور انہوں چالیں چلی اور اللہ نے ایک چال چلی-  اور اللہ کی چال بہترین ہے"- 


 جن حالات میں پاکستان بنا-  وہ ایک معجزہ ہے-  

جن حالات میں پاکستان قائم رہ گیا ہے-  وہ بھی ایک معجزہ ہے-  


حقیقت یہ ہے کہ 

ہندوستان میں تحریک پاکستان کے لئے کام کرنے والے اقلیت میں بھی تھے-  جبکہ پاکستان کے مخالف اکثریت میں بھی تھے اور بااثر بھی-  لیکن اکثریت کی طاقت اقلیت کی ہمّت کا مقابلہ نہ  کرسکی- 


پاکستان بننے کے بعد اسکو قائم رکھنے والے بھی اقلیت میں ہی رہے-  جبکہ پاکستان کو غیر مستحکم کرنے والے اکثریت میں بھی اور اثرو رسوخ والے بھی-  لیکن اقلیت کی ہمّت اکثریت کی طاقت کو مات دیتی رہی- 


پاکستان ہر قسم کے مشکل ترین حالات کا مقابلہ کرتا ہوا ١٩٤٧ سے بہت بہتر پوزیشن میں پہنچ گیا ہے-   پاکستان کے  وجود کے جو بھی مقاصد تھے وہ بھی پورے ہو رہے ہیں-  


تحریک پاکستان لیکن ابھی بھی جاری ہے اور اسی پورے خطّے میں جاری ہے-  


پاکستانی آج بھی دو قومی نظریے کی زد میں ہیں-  ملک میں بسنے والوں کا ایک حصّہ پاکستان مخالف قوّتوں کے ہاتھوں میں کھیل رہا ہے-  اور باقی انکا مقابلہ کر رہے ہیں-  


اس یقین کے ساتھ کہ 


"آگاہ ہو جاؤ کہ اللہ کا گروہ ہی کامیاب ہونے والا ہے"- 

سورہ الحشر 

Tuesday 22 March 2022

OIC Conference 2022

 الحمد للہ 

شکر اور مبارکباد کے لمحات- 


پاکستان کے وجود کے مقاصد کی طرف ایک اور قدم-  اس پر اللہ کا شکر 


پاکستان امّت کا شیر ہے تو اسکا سربراہ بھی اسی اسٹینڈرڈ کا ہونا چاہئے-  اس پر اللہ کا شکر-  


اگر اس دنیا سے چلے جانے والوں کو جانے کے بعد بھی اس دنیا کے حالات پتہ چلتے رہتے ہیں تو آج علّامہ اقبال رحمة اللہ علیہ اور قائد اعظم رحمة اللہ علیہ کی روحیں بہت خوش ہوئی ہونگی- 


اللہ پاک عمران خان پر اور انکے والدین پر اور ہر اس شخص پر  جس نے اس اسلامی کانفرنس کروانے میں اپنا کردار ادا کیا اپنی رحمتیں اور برکتیں نازل فرمائیں-  آمین 


اللہ پاک سے دعا ہے کہ اس ملک کے عوام اجتماعی توبہ کریں اور اپنی اصلاح خود کریں اور اپنے نفس کو لالچ اور حسد اور ریاکاری سے پاک کریں-  آمین 

Saturday 19 March 2022

شاہین کا جہاں اور

کتاب ملّت بیضاء کی پھر شیرازہ بندی ہے 

یہ شاخ ہاشمی کرنے کو ہے پھر برگ و بر پیدا 


اقوام متّحدہ کی جنرل اسمبلی میں اسلامو فوبیا کے خلاف قرارداد منظور کر لی- یہ ایک بہت بڑی فتح ہے مسلمانوں کی غیر مسلم دنیا میں-  اقوام متّحدہ کے اس اقدام سے کسی حد تک  لاکھوں مسلمانوں کے اسلام کی خاطر، رسول اللہ صلّی اللہ علیہ وسلّم کی عزت و وقار کی خاطر جانیں دینے اور مظالم سہنے کا ازالہ ہوا ہے-  


اور اس اقدام کے پیچھے وزیر اعظم پاکستان عمران خان کی بہترین کاوشوں سے انکار نہیں کیا جا سکتا-  کیونکہ انہوں نے مسلمانوں کے درد کو محسوس کیا-  اور جو مسلمانوں کے درد کو محسوس کرتا ہے-  اللہ رب العزت کی کائنات اس کے ساتھ ہو جاتی ہے-  


اقوام متّحدہ کا مطلب ہے پوری دنیا-  دنیاوی سپر پاورز کی دنیا-  مسلمانوں کے معاملات میں ایک اندھیر نگری-  کیونکہ بکاؤ مسلمان حکمرانوں نے مسلمانوں کی کوئی عزت ہی نہیں رکھ چھوڑی اور خود اس اندھیر نگری کا حصّہ بنے ہوۓ ہیں-  


ایسے میں عمران خان صاحب نے صرف پاکستانیوں کا ہی نہیں بلکہ ساری مسلم امّہ کی خواہشات کا نہ صرف احترام کیا بلکہ اسے ایک قراداد کی صورت میں دنیا سے منظور بھی کرالیا-  یہ شکر کا موقع ہے-  خوشی کا موقع ہے-  مبارکباد کا موقع ہے-  عمران خان صاحب نے عالمی نظام خلافت کے قیام میں اپنا حصّہ ڈال دیا ہے-  پاکستان کا حصّہ ڈال دیا ہے-   


لیکن مذہبی علماء کو لگتا ہے سانپ سونگھ گیا ہے-  انکی سمجھ بوجھ کی پرواز اتنی نیچی ہے کہ شاید یہ اوپر ہونے والے فیصلے نہ دیکھ سکتے ہیں اور نہ سمجھ سکتے ہیں-  بے چارے