اکثر ناگہانی آفات میں یہ سننے کو ملتا ہے کہ "ہم خدا ناراض کر بیٹھے"- پھر اسے منانے کے لئے صدقہ خیرات شروع کردیتے ہیں جو کہ اچھی بات ہے- لیکن یہ نہیں سوچتے کہ خدا ناراض کیوں ہے اور وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ آفات میں اضافہ کیوں ہوتا جارہا ہے؟ کیا وہ صدقہ خیرات جو ہم کرتے ہیں وہ خدا کو راضی نہیں کرپاتے؟ اگر ہم اتنے اچھے اور معصوم ہیں تو پھر یہ بلائیں کیوں؟ اور اگر ہم گنہگار ہیں تو پھر بہتر کیوں نہیں ہوتے؟
بدترین معاشی اور آفاتی صورتحال میں مسلمان ہمیشہ انبیاء علیھم السّلام کی سیرت کی طرف دیکھتے ہیں اور صحابۂ کرام کی زندگی کی طرف-
آگ، طوفان، زلزلے، بارشیں، بھوک، بیماری، قتل و غارت، دشمنی، طعنے، ملامت، قید، دربدری- کون کون سی آزمائشیں تھیں جو نہیں گزریں پیغمبروں پر اور اہل بیت پر اور اہل ایمان پر-
کسی بھی قسم کی مصیبت یا آزمائش میں ان سب نے جو سب سے پہلا عمل کیا وہ تھا "اللہ کی طرف رجوع"-
اللہ عزوجلّ کی طاقت اور اپنی کمزوری کا اعتراف-
اللہ ربّ العزت کی پاکی اور اپنی غلطیوں کا اعتراف-
اللہ مالک الملک کی حاکمیت اور اپنی بندگی کا اعتراف-
اللہ ذو الجلال و الاکرام کی نعمتوں اور اپنی ناشکریوں کا اعتراف-
اللہ الرّحمان الرّحیم سے رحم اور رحمت کی بھیک-
اللہ الغنی و المغنی سے نعمتوں کی بھیک-
حضرت موسیٰ علیہ السّلام نے فرمایا تھا کہ
رَبِّ اِنِّىۡ لِمَاۤ اَنۡزَلۡتَ اِلَىَّ مِنۡ خَيۡرٍ فَقِيۡرٌ-
اے میرے رب! آپ جو خیر مجھ پر اتاریں میں اسکا محتاج ہوں-
سوره القصص آیت ٢٤
مصیبت چاہے اپنی غفلتوں اور گناہوں کا نتیجہ ہو یا رب کی طرف سے آزمائش- مسلمان کا طریقہ یہی ہوتا ہے جو قائد اعظم نے فرمایا-
"مسلمان مصیبت میں گھبرایا نہیں کرتا"-
پاکستانی معاشرے کی حقیقت یہ ہے کہ ہم نے ترقی کا ایک غلط رخ دیکھا اور اسی کو کل مقصد زندگی سمجھ کر اپنا لیا- اس ترقی کی خاطر ہم نے تمام دینی حقوق و فرائض کو نظر انداز کیا- دینی حقوق و فرائض صرف نماز، روزہ، حج، زکواة نہیں ہیں- دین کا تعلق گھر، محلّے، معاشرے، مسجد، معاش، سیاست، سب سے ہے- لہٰذا سارے حقوق اسی ایک "دین" کی چھتری کے نیچے آجاتے ہیں-
کون سی ترقی اور تہذیب ہے جو مسلمان کو ذکر اللہ سے روکتی ہے- نماز، تلاوت قرآن سے غافل کرتی ہے- گھر کے کاموں سے بیزاری سکھاتی ہے- زندگی کو بے نظم و ضبط بناتی ہے- اپنے والدین، اولاد، بہن بھائیوں، رشتہ داروں سے غافل کرتی ہے- پڑوسیوں کا بھلا چاہنے سے روکتی ہے- دوستوں اور ملنے جلنے والوں کو دھوکہ دینے پر اکساتی ہے- دن و رات کے فرق کو مٹاتی ہے- اچھے برے کی تمیز ختم کردیتی ہے-
اور اب جبکہ موجودہ آفت میں ایک بار پھر بہت سوں کے مال و جائیداد اور غرور و دبدبے پانی کے ریلوں کے ساتھ بہہ گۓ ہیں- تو اللہ مالک الملک نے پھر سے موقع دیا ہے سدھر جانے کا-
اللہ پاک کا ذکر وہ عمل ہے جو نہ صرف مصیبتوں کو روکتا ہے بلکہ آئی ہوئی مصیبت بھی آسان کرتا ہے- مصیبتوں کو آسان کرنے کی بہت سی دعائیں ہیں-
١. ہر کام " بسم الله الرحمن الرحیم" سے شروع کرنا-
٢- سورہ البقرہ کی تلاوت- آیہ الکرسی ہر نماز کے بعد اور گھر سے باہر جانے سے پہلے-
٣- کثرت سے استغفار کرنا-
٤- صبح و شام تین بار
سورہ الکافرون، سورہ الاخلاص، سورہ الفلق، سورہ النّاس
بِسْمِ اللہ الَّذِی لَا یَضُرُّ مَعَ اسْمِهِ شَئٌ فِی الاَ رْضِ وَ لَا فِی السَّمَآءِ وَ ھُوَ السَّمِیعُ العَلِیمِ
اَعُوذ بِکَلِمَاتِ اللهِ التَّآمَّآتِ مِنْ غَضَبِهِ وَ عِقَابِهِ وَ شَرِّ عِبَادِہِ وَ مِنْ ھَمَزَاتِ الشَّیَاطِینِ وَ اَنْ یَّحْضُرُونَ
اَعُوذ بِکَلِمَاتِ اللهِ التَّآمَّآتِ مِنْ شَرِّ مَا خَلَقَ
رَضِیتُ بِاللہِ رَبَّا وَّ بِالْاِسْلَامِ دِینًا وَّ بِمُحَمَّدٍ صلی الله علیہ وسلم نَبِیَّا وَرَسُولًا
اللَّھُمَّ عَافِنِی فِی بَدَنِی اللَّھُمَّ عَافِنِی فِی بَصَرِی اللَّھُمَّ عَافِنِی فِی سَمْعِی لااِلهَاِلَّااَنْتَ
اللَّھُمَّ اِنِّی أَسْئَلُکَ الْعَافِیَةَ فِی الدُّ نْیَا وَالْآخِرَةَ وَأَسْئَلُکَ الْعَافِیَةَ فِی اَهْلِ وَمَالِ
اللَّھُمَّ اسْتُرْعَوْرَاتِنَا وَآمِنْ رَوْعَاتِنَا
اللّھُمَّ اِنِّی اَعُوذُ بِكَ مِنَ الْھَمِّ وَ الْحُزْنِ وَ اَعُوذُ بِكَ مِنَ الْعَجْزِ وَالْکَسَلِ وَاَعُوذُ بِكَ مِنَ الْبُخْلِ وَالْجُبْنِ وَاَعُوذُ بِكَ مِنْ غَلَبَةِ الدِّ ینِ وَقَھْرِالرِّجَالِ
٥- روزانہ سو مرتبہ
سُبْحَانَ اللهِ وَ بِحَمْدِہِ سُبْحَانَ اللهِ العَظِیمِ
لَاحَولَ وَلَاقُوَّةَ اِلَّا بِاللهِ
٦- صبح شام سات مرتبہ
حَسْبِیَ اللهُ لَا اِلهَ اِلَّاھُوَعَلَیْهِ تَوَکَّلْتُ وَھُوَ رَبُّ الْعَرْشِ العَظِیمِ
اللَّھُمَّ اَجِرنِی مِنَ النَّارِ
٧- جتنا ہو سکے
لَا اِلهَ اِلَّا اللهُ وَحْدَہُ لَا شَرِیکَ لَهُ، لَهُ الْمُلْکُ وَ لَهُ الْحَمْدُ وَھُوَعَلَی کُلِّ شَئٍی قَدِیرٍ
پہلا اور تیسرا کلمہ
٨- تمام مسلمانوں کے لئے خیر کی دعائیں- صحت و تندرستی کی دعائیں-
٩- فکر، تفکّر، اضطراب- کیسے ملک و قوم کی عزت بحال ہوگی- کیسے دنیا میں غیرتمند جانے جائیں گے- کیسے اپنی ذاتی دس روپے کی عزت اور بیس روپے کی غیرت سے آگے سوچیں گے- کیسے پاکستان کو اپنے ملک کے بجاۓ اپنا گھر سمجھ کر اسکو بہتر بنائیں گے- کون سے اعمال کریں کہ آئندہ آفات عذاب نہ بن جائیں-
١٠- اپنے بچوں اور اپنی نسلوں کو عزت، غیرت کا سبق کیسے پڑھائیں-