Thursday 20 September 2018

کربلا

فرعون ہو، نمرود ہو، ابو جہل ہو، یزید ہو یا نواز شریف-  کسی بھی زمانے کے ظالم اور جاہل یہ نہیں چاہتے کہ کوئی عوام میں شعور بیدار کرے-  ہاں انکی شدید خواہش یہ ہوتی ہے کہ انکی اپنی ذات کو نشانہ بنایا جاۓ تاکہ ایک تماشہ لگے اور وہ عوام کو اپنے پیچھے لگائیں-  تقریریں ہوں-  جلسے ہوں-  ایک دشمنی کی ابتداء ہو-  کوئی مخالف ہو-  کوئی ہنگامہ ہو-  اس دوران حادثات ہوں جو انتقام کی بنیاد بنیں-  اور عوام کے دل و دماغ پر صرف یہ ظالم راج کریں یا تو نفرت کے ساتھ یا محبّت کے ساتھ-  

عوام وہ سیڑھی ہوتے ہیں جو اگر خود بدعنوان اور جرائم سے محبّت کرنے والے ہوں تو ان پر چڑھ کر کوئی بھی انسان فرعون بن سکتاہے-  جتنا ان حکمرانوں کو نشانہ بناتے رہیں اتنی ہی طاقت غافل اور خود غرض عوام سے ملتی ہے-  اور وہ کامیاب ہو جاتے ہیں-  

ظالم اور جاہل حکمران-  غافل اور خودغرض عوام-  ایسی ہی صورت حال ہوتی ہے جب کربلا جیسا سانحہ ہوتا ہے-  

جن گناہوں اور جرائم کی اونچی منزل پر مکّے کے سردار بیٹھے تھے اسکی سیڑھی عوام میں سے ہی مجرم لوگ تھے-  رسول صلی الله علیہ وسلّم نے مدینہ کی خلافت سے پہلے تیرہ سال مکّے میں انسانوں کی تربیت کی-  عام عوام کے کردار پر کام کیا-  اس سیڑھی کو نیچے سے کمزور کیا-  وہ سیڑھی نیچے سے ٹوٹی تو مکّے کے سردار منہ کے بل گرے-  

آج اس جرائم کی سیڑھی کو جس پر نواز شریف اور زرداری بیٹھے ہیں اسے متحدہ مجلس عمل کے ساتھ ساتھ میڈیا نے بھی مضبوط کیا ہوا ہے-  عوام کے ساتھ مذاق نہیں تو کیا ہے کہ عمران خان پر تنقید کے لئے چور خاندان اور چور جماعتوں کے نمائندوں کو بٹھایا جاتا ہے-  ملک ماہرین اور قابل لوگوں سے بھرا پڑا ہے-  

اصلاح کا طریقہ ہے تو بس وہی جو رسول الله صلی الله علیہ وسلّم کا-  درود و سلام ان پر-