فرعون ہو، نمرود ہو، ابو جہل ہو، یزید ہو یا نواز شریف- کسی بھی زمانے کے ظالم اور جاہل یہ نہیں چاہتے کہ کوئی عوام میں شعور بیدار کرے- ہاں انکی شدید خواہش یہ ہوتی ہے کہ انکی اپنی ذات کو نشانہ بنایا جاۓ تاکہ ایک تماشہ لگے اور وہ عوام کو اپنے پیچھے لگائیں- تقریریں ہوں- جلسے ہوں- ایک دشمنی کی ابتداء ہو- کوئی مخالف ہو- کوئی ہنگامہ ہو- اس دوران حادثات ہوں جو انتقام کی بنیاد بنیں- اور عوام کے دل و دماغ پر صرف یہ ظالم راج کریں یا تو نفرت کے ساتھ یا محبّت کے ساتھ-
عوام وہ سیڑھی ہوتے ہیں جو اگر خود بدعنوان اور جرائم سے محبّت کرنے والے ہوں تو ان پر چڑھ کر کوئی بھی انسان فرعون بن سکتاہے- جتنا ان حکمرانوں کو نشانہ بناتے رہیں اتنی ہی طاقت غافل اور خود غرض عوام سے ملتی ہے- اور وہ کامیاب ہو جاتے ہیں-
ظالم اور جاہل حکمران- غافل اور خودغرض عوام- ایسی ہی صورت حال ہوتی ہے جب کربلا جیسا سانحہ ہوتا ہے-
جن گناہوں اور جرائم کی اونچی منزل پر مکّے کے سردار بیٹھے تھے اسکی سیڑھی عوام میں سے ہی مجرم لوگ تھے- رسول صلی الله علیہ وسلّم نے مدینہ کی خلافت سے پہلے تیرہ سال مکّے میں انسانوں کی تربیت کی- عام عوام کے کردار پر کام کیا- اس سیڑھی کو نیچے سے کمزور کیا- وہ سیڑھی نیچے سے ٹوٹی تو مکّے کے سردار منہ کے بل گرے-
آج اس جرائم کی سیڑھی کو جس پر نواز شریف اور زرداری بیٹھے ہیں اسے متحدہ مجلس عمل کے ساتھ ساتھ میڈیا نے بھی مضبوط کیا ہوا ہے- عوام کے ساتھ مذاق نہیں تو کیا ہے کہ عمران خان پر تنقید کے لئے چور خاندان اور چور جماعتوں کے نمائندوں کو بٹھایا جاتا ہے- ملک ماہرین اور قابل لوگوں سے بھرا پڑا ہے-
اصلاح کا طریقہ ہے تو بس وہی جو رسول الله صلی الله علیہ وسلّم کا- درود و سلام ان پر-