Showing posts with label تقسیم ہندوستان، دو قومی نظریہ، نظریہ پاکستان، تحریک پاکستان سچ تھی. Show all posts
Showing posts with label تقسیم ہندوستان، دو قومی نظریہ، نظریہ پاکستان، تحریک پاکستان سچ تھی. Show all posts

Sunday, 1 March 2020

دہلی فسادات

قائداعظم نے ہندوستان کو توڑ دیا-  قائداعظم نے صدیوں مل کر رہنے والے ہندو مسلمانوں کو تقسیم کردیا-  قائداعظم کی وجہ سے ہزاروں مسلمان قتل ہوۓ-  ظاہری حلیے کی وجہ سے دینی لوگ کہیں کہ قائداعظم انگریزوں کے ایجنٹ تھے-  اور لبلرز انکی اسلامی تحقیق چھپانے کے لئے انکی خاص تقریروں کے حصّے دلیل کے طور پر پیش کریں کہ پاکستان کو اسلامی ملک نہیں ہونا چاہیے-  بلکہ ایک سیکولر ملک ہونا چاہئے-  

سمجھ نہیں آتا کہ پچھلے کئی دھائیوں سے ایسی باتیں کرنے والے لوگ آج کس طرح دہلی میں ہونے والے ظلم کو جسٹیفائی کریں گے-  کس طرح دہلی کے مسلمانوں کو اور بھارت کے مسلمانوں کو کیا مشورہ دیںگے اور کس نظریہ اور کس فلسفے کے تحت ان مسائل اور فسادات کا حل نکالیں گے-  اور اگر بھارت کے مسلمان آج یہ سوچ کر کہ ہندؤں کے ساتھ گزارا نہیں ہو سکتا لہٰذا ایک الگ ریاست کا مطالبہ کرتے ہیں تو کیا انکی مخالفت کریں گے؟  

سالوں پاکستان، نظریہ پاکستان اور قائداعظم کے خلاف زہر اگلتے لوگ اور وہ بھی مسلمان-  اور وہ بھی دونوں جانب-  یعنی پاکستان میں بھی اور بھارت میں بھی-  اور ١٩٤٧ اور اس کے پہلے سالوں مسلمانوں کے خلاف ہونے والے فسادات کو جھٹلانے والے لوگ- اور وہ بھی مسلمان-   

اور پھر پاکستان میں پیدا ہونے والی وہ نسلیں اور وہ بھی مسلمان نسلیں جنہوں نے ١٩٤٧ اور اس سے پہلے کے فسادات کو ایک افسانہ ایک کہانی سمجھا ہوا تھا-  اور انکی تمام ہمدردیاں بھارت کے ساتھ زیادہ اور پاکستان کے ساتھ صرف اس حد تک تھیں کہ یہاں سے جس حد تک فائدہ اٹھا سکتے ہیں اٹھا لیں-  

آج دہلی فسادات اور اس سے پہلے بھارت کے مختلف شہروں میں ہونے والے فسادات ان تمام لوگوں کو غلط ثابت کرنے کے لئے کافی ہیں-  یہ بتانے کے لئے کافی ہیں کہ پاکستان کن حالات میں بنا اور بنانا ضروری ہوگیا-  

یہ فسادات نظریہ پاکستان کی اہمیت بیان کرنے کے لئے کافی ہیں-  دو قومی نظریہ-  

اسلام نیا نہیں بلکہ دنیا کا سب سے پہلا دین اور سب سے پہلا مذہب تھا-  تمام انسان ایک ہی آدم کی اولاد ہیں جو کہ مسلمان تھے-  انکی اولادیں بعد میں اپنے اپنے مذہب، اپنے اپنے نظریہ ایجاد کرتی چلی گئیں-  تو اصولا تو دو قومی نظریہ اس وقت سے شروع ہوگیا تھا جب ابلیس نے اللہ سبحانہ و تعالیٰ کی نافرمانی کی تھی-  ایک قوم تھی آدم علیہ السلام کے رستے پر چلنے والے اور دوسری ابلیس کے رستے پر چلنے والی-  ایک جنّت میں جانے والی قوم اور دوسری جہنّم میں جانے والی قوم-  اور ابلیس نے وعدہ کیا تھا کہ وہ انسانوں کو ہر جانب سے بہکاۓ گا-  اور اسکا کام ہی یہی ہے-  ابلیس کی زندگی کا کوئی اور مقصد ہے ہی نہیں-  انسانوں کو بھٹکانا-  

لیکن پھر اتنے عقلمند لوگ پیدا ہوگۓ جو انسانوں کو نہ صرف ایک جنس ماننے لگے بلکہ انکے مذہب و دین کے جدا ہونے کے بھی مخالف ہیں-  اور انکے خیال میں اصل مذہب انسانیت ہے-  سارے ادیان اور سارے مذاہب پرے کر کے صرف اور صرف انسانیت یعنی انسانوں کی نفسیات اور انسانوں کی بھلائی پر توجہ دی جاۓ-  مقصد ظاہر ہے روحانی نہیں بلکہ خالص دنیاوی اور مادّی تھا-  اور بقول قرآن انسان جلد حاصل ہونے والی چیز پر لپکتا ہے اور اس پر عقیدہ بھی رکھتا ہے-  لہٰذا اکثریت اس بہکاوے میں آگئی-  

اور تو اور ایسے ایسے مولوی پیدا ہو گۓ جن کے لئے اپنی ذاتی مفادات کے لئے اسی فلسفے کا استعمال کیا اور دین پیچھے کر کے فرقہ آگے کرلیا-   

اور ایسے ہی لوگوں اور ایسے ہی مولویوں نے تحریک پاکستان کی بھی مخالفت کی-  

پاکستانی تو بہتّر سال تک دنیا کو قائل نہ کرسکے-  اب جو فسادات بھارت میں ہو رہے ہیں وہ انکو نہ صرف آئینہ دکھانے کے لئے ہیں بلکہ دنیا کو قائل کرنے کے لئے ہیں کہ پاکستان صحیح بنا تھا-  یہ یقین دلانے کے لئے ہیں کہ علّامہ اقبال اور قائداعظم رحمة اللہ علیہما کے نظریات صحیح تھے-  تحریک پاکستان سچ تھی-  دو قومی نظریہ حق تھا- 

اور یہ کہ جسطرح اسلام جان لے کر نہیں، جان دے کر پھیلا- اسی طرح پاکستان جان لے کر نہیں جان دے کر بنا-