Friday, 3 April 2020

مرکز کس کی وجہ سے بھکاری ہے؟

حال ہی میں اسرائیل کے وزیر صحت کا بیان اس بات کی شہادت دینے کے لئے کافی ہے کہ یہودی اپنی تاریخ نہیں بھولے- اور نہ اپنا مقصد- انکے پاس کوئی پیغبر اور رسول آنے والا نہیں لہٰذا ایک جعلی مسیح کی تیّاری کر لی گئی ہے-  

دنیا پر حکومت کرنے کا خواب بہت سے انسان صدیوں سے دیکھتے چلے آۓ ہیں-  
کبھی طاقت کے ذریعے، کبھی دولت اور معیشت کے ذریعے اور کبھی شہرت کے ذریعے، کبھی علم اور سائنس کے ذریعے- 
لیکن ابھی تک کوئی بھی مکمّل کامیابی حاصل نہیں کرسکا-  

یہودی دو ہزار سال تک دنیا کے امام رہے-  لیکن وہ رسولوں اور پیغمبروں کے ذریعے سے-  محمّد صلی اللہ علیہ وسلّم کی بعثت کے بعد سے یہ مقام ان سے چھن گیا اور یہ امامت محمّد صلی اللہ علیہ وسلّم کے ماننے والوں کے پاس آگئی-  جو کہ یہودیوں سے برداشت نہ ہوا-  

اور پھر جب سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلّم خاتم النّبیین بنے-  اس وقت سے دنیا کے مسائل کی جڑ یہی مسلہ بنا ہوا ہے-  

یہودیوں کو اپنی دنیا کی امامت اور دنیا میں عزت واپس چاہئے اور وہ پچھلے چودہ سو سال سے اس کے لئے سر دھڑ کی بازی لگاۓ ہوۓ ہیں-  انہوں نے اپنا کھویا ہوا منصب واپس لینے کے لئے ہمّت نہیں ہاری-  اور سیاسی، معاشرتی، قانونی، غرض یہ کہ ہر محاذ پر مسلمانوں کے مقابلہ کیا ہے-  اور اس میں بھی کوئی شک نہیں کہ وہ مسلمانوں کو تقسیم کروانے میں کامیاب رہے-  

باقی سب تو طاقت اور معاشی استحصال کے ذریعے سے اپنی کوششیں کرتے رہتے ہیں-  لیکن دنیا پر ایک حکومت کے ویژن کا مقابلہ نظریاتی طور پر صرف مسلمان اور یہودیوں میں ہے-  

اور صاف ظاہر ہے کہ مسلمانوں کی جو حالت زار ہے کسی بھی معیار کو سامنے رکھ کر-  یہ کبھی خود تو دنیا پر ایک حکومت قائم کر ہی نہیں سکتے-  دماغ پر زور دیے بغیر ہی سوچیں کہ پاکستان پر کسی دینی طبقے کی حکومت ممکن ہے؟  بچّہ بھی کہے گا کہ نہیں-  اتنے فرقے پاکستان میں ایک حکومت نہیں بنا سکتے تو بھلا دنیا پر اسلام کی ایک حکومت کیسے قائم کر سکتے ہیں-  

یہ کام غیر مسلموں کو آتا ہے کیونکہ انکے ہاں تیّاری کی جاتی ہے تربیت کی جاتی ہے اپنے ذاتی مفادات کو قومی مفاد پر قربان کرنے کی-  

جبکہ مسلمان فرقے قومی مفادات تو کیا اسلامی مفاد پر بھی اپنے ذاتی مفادات قربان نہیں کر سکتے-  

لہٰذا دجال کی حکومت پوری دنیا پر قائم ہونا کوئی انہونی بات نہیں-  اور خاص طور پر جب رسول اللہ صلی علیہ وسلّم نے اسکی پیشنگوئی بھی کردی ہے-  جو کہ ایک سال، ایک مہینے، ایک ہفتے اور ایک دن رہے گی-  

شاید کرونا وائرس کی طرح اسکا مقصد بھی دنیا کے لوگوں کو ایک مسلہ اور اسکے ایک حل کی تربیت کروانا ہوگی-  کہ ساری دنیا کو ایک ہی مسلہ در پیش ہو چاہے وہ بھوک ہو، بیماری ہو، جہالت ہو، خوف ہو یا غلامی-  حل کے لئے سب نے ایک ہی مرکز کی طرف دیکھنا ہے-  اجتماعی طور پر-  

کاش مسلمان ذاتی مفادات کو قومی مفاد پر قربان کرنا جانتے ہوتے تو دجال کے زمانے سے نہ گزرنا پڑتا شاید-  

لیکن سب مسلمانوں نے اپنے اپنے فرقے، ذاتیں، ادارے، مدرسے، عبادتگاہیں پکڑی ہوئی ہیں-  

مرکز کی تربیت کسی کی نہیں ہے-  

مرکز کو تو سب ایمرجنسی میں احسان کے طور پر فنڈز دے دیتے ہیں-  

مرکز کو یہ احساس دلاتے ہوۓ کہ مرکز بھکاری ہے-  

اور اس بات سے صاف نظریں چراتے ہوۓ کہ "مرکز بھکاری ہے کس کی وجہ سے؟"-  

No comments:

Post a Comment