Thursday 22 November 2012

Yom-e-Ashur


 شوق تیرا اگر نہ ہو میری نماز کا امام 
میرا قیام بھی حجاب، میرا سجود بھی حجاب 

“O ye who believe! bow down, prostrate yourselves, and adore your Lord; and do good; that ye may prosper…And strive in His cause as ye ought to strive, (with sincerity and under discipline). He has chosen you, and has imposed no difficulties on you in religion; it is the cult of your father Abraham. It is He Who has named you Muslims, both before and in this (Revelation); that the Messenger may be a witness for you, and ye be witnesses for mankind!  So establish regular Prayer, give regular Charity, and hold fast to Allah. He is your Protector – the Best to protect and the Best to help!”….Surah Hajj, 77/78
Read these verses of Surah Al-Hajj over and over, all Muslims regardless of their gender and status are being addressed directly by Allah Almighty, the Lord of us all.  We are the witness to whole mankind - mankind - mankind - man and kind - the kind of all men including women - the word mankind is not limited to the concept of having a family and live and die for them - the word mankind is not supposed to be a circle of friends that we waste our time with - the word mankind is not translated as 'being loyal to your cult, creed, sect and language' - the word mankind is referred to all men and women, without any discrimination.
What is the true concept of "humanity" and working for "mankind" and how and at what extent one can be committed to this commandment of Lord Almighty - Imam Hussain presented himself and his family to set the practical example of being obedient to Allah (SWT).
God Almighty is not unjust, this is what I believe.  Also, I don't believe it that He Almighty would ignore all evil actions, vulgarity, breaking of all shara’i hudood just for having a little fun but He Almighty will throw people in the Hell fire just because they had listened to some majalis and nohas.
Agar behuda Indian channels dekhna kafri nahi, deen ki baqi hudood torna kafri nahi to phir Rasool kay mazloom gharany ki takaleef sun laina, un per ansoo baha laina, majalis say koi ilm ki baat sun laina kafri kaisay ho saktay hay???
یوم عاشور۔۔۔
موسی علیہ السلام نےاپنی قوم یعنی ہم سے پچھلے مسلمانوں کو فرعون سے نجات دلائی جس کےشکرانے کے طور پر انھوں نے روزہ رکھا۔۔۔ آج ہم انھیں یعنی یہودیوں کو دھتکاری ہوئی قوم کہتے ہیں کبھی الله کے نزدیک بہت پسندیدہ رہے  ہوں گے جبھی دو ہزار سال تک دنیا کی امامت انکے پاس رہی نسل در نسل نبی اور رسول ان میں موجود رہے۔۔۔ لیکن جب عوامی موڈ غالب کی طرح کا ہو کہ۔۔۔ جانتا ہوں ثواب طاعت و زہد, پر طبیعت ادھر نہیں آتی۔۔۔ تو پھررسول بھی کچھہ نہیں کرسکتے۔۔۔ رسولوں کو سائیڈ پہ کرکے الله خود ان کی طبیعت درست فرماتے ہیں۔۔۔۔۔۔ خیرچودہ سو اکتیس سال پہلے سے یہ امامت یہودی نسل سےعربی نسل کو دی گئی۔۔۔  نہ ہم سے پچھلی امتوں کے مسلمانوں میں سرخاب کے پرلگے تھے اور نہ ہی ہم میں کوئی ہیرے جڑے ہیں۔۔۔ بات ذمہ داریاں پوری کرنے اور منصب نبھانے کی ہے۔۔۔ جو جب تک اسکا اہل رہے۔۔۔ نا اہل کی سفارش تو عام لوگ نہیں کرتےکیوں کہ یہ نا انصافی کہلاتی ہے۔۔۔ رسول نا اہلوں کی سفارش کیوں کریں گے۔۔۔
یوں تو سارے ہی رسول ہمارے ہیں۔۔۔ لیکن کیوں کہ محمد صلی الله علیہ  وآلہ وسلم کے بعد نبی یا رسول آنا نہیں لہذا آخری خطبہ حج الوداع میں وہ یہ ذمہ داری سارے مسلمانوں پرڈال گئے۔۔۔ یعنی سب نے ہی اس دنیا کی امامت میں اپناحصہ ڈالنا ہے۔۔۔ یہ ذمہ داری کتنی بڑی ہے اور اس کو نبھانے کے لئے ایک مسلمان کو کس حد تک صبر و برداشت, قوت ارادہ, اخلاق, رحم, عبادت, وفاداری اورانسانیت کےتقاضے پورے کرنے پڑتے ہیں۔۔۔ رسول کے وصال کو پچاس سال ہی گذرے تھے کہ مسلمان شایدیہ سب بھول چکے تھے۔۔۔ رسول کی طرف سے ڈالی گئی اس ذمہ داری کو ان تمام شرائط کے کیسے پورا کیا جاتا ہے یہ حسین ابن علی نے سکھایا۔۔۔ عاشور کے دن۔۔۔
سورہ الحج کی ان آیات کے مطابق رسول ہم پر گواہ اور ہم انسانوں پر گواہ۔۔۔ براہ راست ہم سب کو ہی مخاطب کیا ہے رب نے۔۔۔ تمام انسانوں کی امامت کامطلب ہے ایسا نظام لانا کہ دوسری قومیں ہم پر بھروسہ کریں۔۔۔ جان و عزت کے معاملے میں۔۔۔ انصاف کے معاملے میں۔۔۔ مال کی تقسیم کے معاملے میں۔۔۔ علم کے معاملے میں۔۔۔ امن کے معاملے میں۔۔۔ صحت کے معاملے میں۔۔۔ بچوں, بڑوں, کمزورں کے حقوق کے معاملے میں۔۔۔ برداشت, ہمت اور حوصلے کے معاملے میں۔۔۔ غرض ہرمعاملے کا سب سے بہترین حل ہم میں سے کسی نہ کسی کے پاس ہونا چاہئے۔۔۔ اور جو کوئی یہ کہے کہ یہ تو امام مہدی اور حضرت عیسی نے کرنا ہے۔۔۔ حضرت عیسی اپنے زمانے کا جساب کتاب چکائیں گے جو ان کے ساتھہ ظلم ہوا اور امام مہدی خلافت کی تکمیل ۔۔۔ تو ٹھیک ہے لیکن ان کاساتھہ دینے والے آسمان سے نہیں اتریں گے۔۔۔ ان کے لئے راستہ ہموار کرنا دستہ تیار کرنا ہمارا ہی کام ہے۔۔۔ حسین ابن علی نے اپنے اہل و اعیال اور وفاداروں کے ساتھہ یہ حق ادا کیا ہمیں بھی اپنے بچوں گھر والوں وفاداروں کو اس کااحساس دلاناہمارا فرض ۔۔۔
یوم عاشور ہر سال اسی حق اور گواہی کے سلسلے کی یاد دلاتا ہے۔۔۔ ہر مسلمان کو۔۔۔
جس طرح دوسری قومیں اس دنیا میں ہمارے آپس کے معاملات دیکھہ کر ہنستی, مذاق اڑاتی ہیں۔۔۔ ایسا نہ ہو کہ قیامت کے دن بھی یہی منظر ہو۔۔۔ ساس بہو نند بھاوجیں میاں بیوی سالے بہنوئی دوست رشتہ دار پڑوسی۔۔۔ آپس میں صفائیاں پیش کر رہے ہوں۔۔۔ اور دوسری اقوام ہم پر گواہی دیں کہ یا الله یہ دنیا میں بھی ایسے ہی تھے۔۔۔
آپس میں لڑتے جھگڑتے تھے۔۔۔ خود اپنی خوشی سے ہمارے پیچھے چلے۔۔۔ رضاکارانہ طور پراپنی امامت کے منصب سے دست بردار ہو گئے۔۔۔

No comments:

Post a Comment