Monday, 21 April 2014

الزام اور گواہی

حامد میر کے معاملے میں صحافت کے کنوئیں کے مکینوں کا خیال ہے کہ کیونکہ حامد میر نے اپنا خوف، اپنے خدشات ریکارڈ کروادئیے ہیں جنرل ظہیر الاسلام کے بارے میں لہٰذا اب جنرل ظہیر الاسلام کا فرض ہے کہ وہ ثبوت پیش کریں کہ آیا کہ حامد میر سچا ہے یا جھوٹا-  

میں یہ بات سمجھنے سے قاصر ہوں کہ یہ کس طرح ہو سکتا ہے کہ کوئی ایک شخص دوسرے پر الزام لگاۓ اور پھر سارا کا سارا دباؤ اس ملزم پر آجاۓ کہ اگر تو وہ ثبوت لاۓ اپنی سچائی کے ورنہ وہ واقعی مجرم ہے-  مجھے اس معاملے میں صرف قرآن سے ایک آیت ملی جسے میں فی الحال تو ہر معاملے کے حق میں عدل کا طریقۂ کار سمجھوں گی اور وہ ہے سورہ النور کی آیت- 

"اور جو لوگ پرہیزگار عورتوں کو بدکاری کا عیب لگائیں اور اس پر چار گواہ نہ لائیں تو ان کو اسی درے مارو اور کبھی ان کی شہادت قبول نہ کرو۔ اور یہی بدکردار ہیں"- سوره النور 

اس کو میں نے کم از کم اس طرح سمجھا کہ اگر کوئی کسی پر الزام لگاتا ہے تو پھر قرآن کے مطابق ثبوت بھی اسی کو پیش کرنے ہوتے ہیں کہ وہ اپنے الزام میں کتنا سچا یا جھوٹا ہے-  قرآن کی اس آیت کے مطابق اگر الزام لگانے اپنے الزام کو درست ثابت نہ کرسکے تو پھر سزا اسی کو ملے گی اور اسکی گواہی بھی قبول نہ ہوگی اور وہ بدکردار  یا کم سے کم جھوٹا کہلاۓ گا-  

No comments:

Post a Comment